سورۂ مزمل مبارکہ قرآن پاک کی 73ویں سورۂ ہے‘ اس سورۂ مبارکہ میں بیس آیات ہیں . حضورنبی کریمﷺ کا ارشاد گرامی ہےکہ جو کوئی اس سورۂ کو مصیبت کی حالت میں پڑھے گا اللہ جل شانہٗ اس کی مصیبت کو دور فرمادے گا .جو کوئی سورۂ مزمل مبارکہ کوپڑھے گا اللہ تعالیٰ اسےدنیا وآخرت میں خوش رکھے گا‘اس کا افلاس دور ہوگا اورجس مشکل کیلئے پڑھی جائے گی وہ مشکل آسان ہوگی. جو کوئی اس سورۂ کو سات مرتبہ روزانہ پڑھے گا اس کے رزق میں اللہ تعالیٰ کشائش فرمادیں گے. اگر کوئی مسئلہ حل نہ ہورہا ہو تو چالیسروز بلاناغہ خلوت میں چالیس مرتبہ پڑھیں.
ایک روایت کے مطابق جو کوئی ایک سال تک بعد نمازفجر روزانہ گیارہ مرتبہ پڑھا کرے اس کے رزق میں برکت ہوگی اور کبھی غریب و محتاج نہ ہوگا. روزانہ پڑھنے والے کی اللہ تعالیٰ دینی ودنیاوی مشکلات‘ آنے والے حادثات و خطرات کو دور کردیں گے. اگر سورۂ مزمل کو پڑھ کر حاکم کے سامنے پیش ہوں تو حاکم مہربان ہوگا. ر روز بعد از نماز عشاء گیارہ مرتبہ سورۂ مزمل باقاعدگی سے پڑھنا فراغت دینی و دنیوی کیلئے مجرب ہے. سورۂ مزمل برائے فراخی رزق و کشائش کا ایک طریقہ بعض مشائخ سے اس طرح بھی مروی ہے کہ عشاء کے بعد دو رکعتوں میں اکتالیس مرتبہ پڑھیں‘ اس طرح کے رکعت اول میں بعد از فاتحہ اکیس بار اور رکعت دوم میں بعد فاتحہ بیس بار سورہ ٔمزمل پڑھیں. اگر روزانہ باوضو گیارہ مرتبہ سورۂ مزمل پڑھ کر بیمار پر دم کرتے رہیں تو انشاء اللہ بیمار کو شفاء حاصل ہوتی ہے. اگر میاں بیوی میں باہم اختلاف ہوتو سورۂ مزمل اکیس بار پڑھ کر کسی چیز پر دم کرکے کھلادیں انشاء اللہ دونوں میں باہم الفت پیدا ہوجائے گی. ایک طریقہ سورۂ مزمل کے پڑھنے کا یہ بھی ہے کہ بعد نماز فجر چھ بار‘ بعد نماز ظہر سات بار‘ بعد نماز عصر آٹھ بار‘ بعد نماز مغرب نو بار‘ بعد نماز عشاء گیارہ بار سورۂ مزمل پڑھیں. انشاء اللہ ہر مشکل آسان ہوگی. اگراول و آخر درود شریف تین بار اور درمیان میں اکتالیس بار روزانہ سورۂ مزمل پڑھا کریں تو اللہ تعالیٰ دولت سے مالا مال فرمادیں گے اور مصیبت سے امن میں رہے گا. ایک بزرگ نے لکھا ہے کہ اکتالیس دن تک اکتالیس بار پھر اکتالیس دن تک اکیس بار اور پھر زندگی بھر کیلئےگیارہ مرتبہ کا معمول بنالیں آغاز نوچندی جمعرات سے کریں‘ غنا‘تونگری اور کشائش رزق کیلئے نہایت مجرب ہے. اب ہم چلتے ہیں اپنے وظیفے کی طرف سورة المزمل کا عمل بہت ہی مجرب اوربہت زیادہ ازمودہ عمل ہے. جولوگ بہت پریشان ہیں اورجن کی دعائیں قبول نہیں ہے ہورہی جن کے مقصد پورے نہیں ہے ہو رہے یہ عمل آپ ظرور کرکے دیکھیں. اورمقصد کا جائز ہونا بہت ظروری ہے اگرآپ کا مقصد جائزنہیں ہو گا تو وہ مقصد پورا نہیں ہوگا چاہے آپ کتنی بھی کوشش کر لیں تو اس لئے آپ کو بار بار کہہ رہی ہوں کہ مقصد کا جائز ہونا ظروری ہے . اورایسا مقصد جس سے کسی کو نقصان پہنچےتووہ مقصد پورا نہیں ہوگا