اگرچہ ہم میں سے کسی کو بھی چہرے پر جھریاں پسند نہیں ہوتی ہیں ۔مگر نہ چاہتے ہوئے بھی یہ عمر کے ساتھ ہم سب کے چہرے کا حصہ بنتی جاتی ہیں مگر اس بات سے بہت کم لوگ واقف ہوں گے ہمارے چہرے پر پڑنے والی ہر جھری درحقیقت ہمارے جسم کے اندرونی اعضا کی کہانی سنا رہی ہوتی ہے-

1: ماتھے پر پڑنے والی سیدھی لکیریں
ان کو پریشانی کی لکیریں بھی کہتے ہیں یہ اعصابی دباؤ کو ظاہر کرتی ہیں اس کے علاوہ بعض اوقات میں زیادہ چینی اور کم پانی کے استعمال کے باعث بھی ماتھے پر ایسی لکیریں پڑ جاتی ہیں-

2: بائیں بھنوؤں کے پاس لکیر
یہ لکیر اگر بہت واضح ہو تو اس کا تعلق تلی سے براہ راست ہوتا ہے اس کا مطلب ہے کہ جسم کے اندر تلی ٹھیک سے کام نہیں کر رہی ہے-

3: دائيں بھنوؤں کے پاس لکیر
دائيں بھنوؤں پر پڑنے والی لکیر کا تعلق جگر کے افعال سے ہوتا ہے اسکے علاوہ بعض اوقات بہت زیادہ مرچ مصالحوں کا استعمال اور کافی کا استعمال سے بھی جگر متاثر ہوتا ہے جس کے متاثر ہونے کی صورت پر چہرے پر یہ لکیر پڑ سکتی ہے-

 4: ناک کی اوپری ہڈی پر لکیر
اگر جسم میں کسی بھی قسم کی کوئی الرجی موجود ہو تو وہ چہرے پر اس لکیر کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے –

5: آنکھوں کے کونوں پر لکیریں
اس کا ایک سبب تو نظر کی کمزوری ہو سکتا ہے تو دوسرا اس کا سبب غیر متوازن غذا کا استمال بھی ہے

6: آنکھوں کے نیچے پڑنے والے حلقے
اس کا سب سے بڑا سبب نیند کی کمی ہوتا ہے بے قاعدہ اور کم نیند لینے کے سبب آنکھوں کے نیچے حلقے پڑ جاتے ہیں مگر اس کے علاوہ گردوں کی کسی بھی قسم کی خرابی کا اظہار بھی ایسے ہی حلقوں کی صورت میں ہوتا ہے-

7:گالوں کی جلد کا رنگ بدلنا
بعض اوقات چہرے پر گال کی جلد کا رنگ مدھم ہو جاتا ہے یہ تبدیل ہونے لگتا ہے ایسی تبدیلیوں کا مؤجب پھیپھڑے ہیں جن میں کسی بھی قسم کی خرابی کے نشانات چہرے سے ظاہر ہو رہے ہوتے ہیں –

8: ناک کی نوک کا لال ہونا
بعض لوگوں کے چہرے کے مقابلے میں ان کے ناک کی رنگت زیادہ سرخ ہوتی ہے تو یہ رنگت درحقیقت ان کے بلڈ پریشر میں زیادتی کو ظاہر کر رہی ہوتی ہے یا پھر یہ دل کی خرابی کو بھی ظاہر کرتی ہے-

9:منہ کے گرد پڑنے والی لکیریں
منہ کے گرد پڑنے والی لکیریں جو ہنسنے کے دوران زیادہ واضح ہو جاتی ہیں اصل میں ہاضمے کی خرابی اور چھوٹی آنت کی خرابی کو ظاہر کرتی ہے-

10: نچلے ہونٹ کے نیچے پڑنے والی لکیریں
ان لکیروں کا حامل شخص بہت زیادہ منفی جزبات کا حامل ہوتا ہے اور اس کے جسم کے اندر زہریلے مادوں کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے-