ساگ کی غذائی اہمیت کے باوجود بھی آج کے کچھ لوگ اسے معمولی غذا سمجھتے ہیں۔ زندگی کی بنیاد انہی سبزپتوں والی سبزیوں او رساگ پر قائم ہے ۔ ان کے بغیر زندگی زیادہ دیر تک صحت مند بنیاد پر قائم نہیں رہ سکتی ۔ ساگ میں کیلشیم ،سوڈیم ،کلورین، فاسفورس، فولاد ،پروٹین،وٹامن اے ،بی اور ای کی وافر مقدار پائی جاتی ہے ۔ دودھ جسے اعلیٰ قسم کی غذا سمجھتے ہیں۔

ساگ کے بارے میں یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ ساگ اور دودھ ایک دوسرے بدل ہوسکتے ہیں ۔ جسم میں بڑی حد تک دودھ کی کمی کو پورا کرسکتے ہیں۔ سرسوں کا ساگ اپنی تاثیر کے لحاظ سے گرم خشک قبض کشاء اور پیشاب آور ہوتا ہے اس کے استعمال سے پیٹ کے کیڑے ہلاک ہوجاتے ہیں بھوک پڑھ جاتی ہے ۔ ساگ میں فائبر کی موجودگی آنتوں اور معدے سے جڑی شکایات دور کرتی ہے ۔ساگ میں موجود فائبر قبض سے نجات دیتا ہے ۔ فائبر آنتوں میں چربی کو جمع ہونے سے روکتا ہے ۔ قبض کی روک تھام ہوتی ہے ۔سردیوں کے دوران پیٹ پھولنے کی شکایت بڑھ جاتی ہے ۔اس سے نجات حاصل کرنے کیلئے ساگ بطور غذا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ساگ میں موجود وٹامن جسم میں جاکر انٹی آکسیڈنٹ کا روپ اختیار کرکے فری ریڈیکل سے لڑتے ہیں ۔جس سے جلد پر موجود جھڑیوں کیل مہاسوں اور ڈارک سپوٹ کا خاتمہ ہوتا ہے ۔ سرسوں کا ساگ شوگر کے مریضوں کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں ۔ یہ خون میں بڑھتی ہوئی شوگر کو کم کرتا ہے ۔کیلشیم اور وٹامن اے کی موجودگی ساگ کو ہڈیوں اور دل ودماغ کیلئے ایک بہترین کھانا بناتی ہے ۔ ساگ میں موجود آئرن جسم میں موجود سرخ خلیوں کی تعداد میں اضافہ کرتا ہے ۔ پتوںوالی سبزیاں اور ساگ انسانی جسم کی نشوونما صحت اور تندرستی کی بقاء کیلئے ناگزیر ہے ۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ روز مرہ غذا میں ان قدرتی غذائی نعمتوں سے استفادہ کریں۔