اب 3 ہی آپشنز ہیں، عدالت سے بڑی خبرعدالت نے سی سی پی او راولپنڈی کو علی آکاش کو سیکیورٹی فراہم کرنے،کیس حل کرنے کے لیے 3 آپشنز دے دئیے
لاہور ہائی کورٹ میں لڑکی سے لڑکا بن کر شادی کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں راولپنڈی کی تحصیل ٹیکسلا میں لڑکا بن کر لڑکی سے شادی کرنے کے کیس میں عاصمہ بی بی عرف علی آکاش پیش نہیں ہوا۔وکیل نے موقف اختیار کیا کہ علی آکاش کو جان کا خطرہ ہے اس لئے عدالت پیش نہیں ہو سکتا۔ عدالت نے سی سی پی او راولپنڈی کو علی آکاش کو سیکیورٹی فراہم کرنے اور چار اگست تک میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش ہونے کا حکم بھی دیا ہے۔عدالت نے ریمارکس دیے ہیں کہ کیس حل کرنے کے لیے ہمارے پاس تین آپشنز ہیں۔مکمل کیس ایڈیشنل سیشن جج ٹیکسلا کو بھیجیں،عدالت عالیہ خود جنرل آرڈر پاس کریں یا وکلاء معاونت کریں۔عدالت نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا تینوں صورتوں میں علی آکاش کا میڈیکل ٹیسٹ لازمی ہیں۔ وکیل نے میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش کرنے اور جواب داخل کرنے کے لئے عدالت سے مہلت کی استدعا کی ہے۔وکیل نے کہا کہ علی آکاش کو جان کا خطرہ ہے عدالت نہیں پیش ہو سکتا۔واضح رہے کچھ روز قبل ایک حیران کن خبر سامنے آئی تھی کہ ٹیکسلا میں لڑکی نے لڑکی سے شادی کرلی۔بتایا کہ لڑکی نے اپنی جنس تبدیل کروانے کے بعد لڑکی سے شادی کی ۔ چند دن قبل عاصمہ بی بی نے نیہا نامی لڑکی سے کورٹ میرج کی تھی۔جنس بدل کر شادی کرنے والی سہلیاں راتوں رات فرار ہوں گئیں جن کی تاحال کوئی اطلاع نہیں ملی کہ وہ کدھر ہیں۔عاصمہ بی بی نے شادی کے لیے اپنا شناختی کارڈ تبدیل کروا کر نام آکاش رکھا تھا۔ دونوں لڑکیوں نے عدالت میں پیش ہوکر کورٹ میرج کی۔نہہا علی کے والد کی درخواست پر عدالت نے تمام فریقین کو طلب کر رکھا ہے ہے۔ لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے دونوں لڑکیوں اور ایس ایچ او ٹیکسلا کو 15جولائی کو طلب کیا ہے۔ لڑکی نے لڑکا بن کر دوست سے شادی تو رچا لی تاہم معاملہ عدالت میں پہنچا تو جوڑا راتوں رات غائب ہوگیا۔ دونوں لڑکیوں کا تعلق راولپنڈی کی تحصیل ٹیکسلا سے ہے۔ قبل ازیں بتایا گیا کہ عاصمہ بی بی نامی لڑکی کا دعویٰ ہے کہ اس نے اپنا نام و جنس تبدیل کر کے نیا نام آکاش رکھ لیا ہے۔ اس حوالے سے شادی کرنے والی دونوں لڑکیوں نے عدالت میں پیش ہو کر دستاویزات بھی پیش کی ہیں۔عاصمہ بی بی نے عدالت میں اپنے لڑکے ہونے سے متعلق دعوے کی دستاویزات جمع کروائی ہیں۔ عاصمہ بی بی نے عدالت کو بتایا ہے کہ پہلے اس نے اپنی جنس تبدیل کروائی اور پھر بعد میں نادرا سے باقاعدہ اپنا شناختی کارڈ بھی تبدیل کروایا۔ مزید بتایا گیا ہے کہ راولپنڈی کے کنٹونمنٹ بورڈ وارڈ نمبر 10 میں دونوں لڑکیوں کے نکاح نامے کا اندراج ہوا ہے۔ تاہم اس تمام واقعے کے بعد نیہا کے والد نے ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں رٹ دائر کر دی ۔ نیہا بی بی کا والد عاصمہ بی بی کا دعویٰ ماننے سے انکار ہے۔وکیل کا کہنا ہے کہ عاصمہ بی بی کے مطابق اس نے اپنی جنس تبدیل کروائی ہے۔جب کہ پاکستان میں جنس کی تبدیلی ناممکن ہے۔اور غیر شرعی بھی ہے۔
Sharing is caring!