کیا آپ کو معلوم ہے انسان اپنے زہن سے کوئی نئی شکل نہیں بنا سکتا وہ صرف اس چہرے کا ہی خیال لا سکتا ہے جسے اس نے کبھی نہ کبھی دیکھا ہو ۔یہ موجود تصویر دیکھیں اور اندازہ لگائیں کہ دنیا بھر میں اس کی دھوم کیوں ہے اور ٹیکنالوجی ماہرین ان کو سراہنے پر کیوں مجبور ہوگئے ہیں؟کیا کوئی اندازہ ہوا؟ اگر نہیں تو بڑے جھٹکے لیے تیار ہوجائیں
۔درحقیقت آپ کی طرف دیکھنے والا یہ چہرہ حقیقی نہیں بلکہ آرٹی فیشل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) ٹیکنالوجی سے تیار کردہ ہے۔جی ہاں اب اے آئی کی مدد سے ایسی فرضی افراد کی تصاویر بنانا آسان تر ہوتا جارہا ہے جو لوگوں کو یہ ماننے پر مجبور کردیتی ہیں کہ یہ حقیقی شخصیت ہیں۔ایک کمپنی نے ایسے ایک لاکھ چہرے تیار کیے ہیں جو کوئی بھی مفت استعمال کرسکتا ہے
اور ان میں سے بیشتر تصاویر جعلی لگتی بھی ہیں مگر متعدد ایسی بھی ہیں جن کو دیکھ کر ان تصاویر سے انہیں الگ شناخت کرنا مشکل ہوجاتا ہے جو اسٹاک فوٹو کمپنیاں لائسنس پر فروخت کرتی ہیں۔آئیکونز 8 نامی ٹیم اس منصوبے کے پیچھے ہے جو ان تصاویر کو ویب سائٹ اور موبائل ایپس سمیت متعدد چیزوں کے ڈیزائن کے لیے استعمال کرنے کی خواہشمند ہے اور اس کی ویب سائٹ جنریٹڈ فوٹوز پر تصاویر کو حاصل کرکے مفت استعمال بھی کیا جاسکتا ہے
۔رواں برس اس طرح کے کئی اے آئی پراجیکٹس سامنے آئے ہیں جن میں فرضی شخصیات کے چہروں کو استعمال کیا گیا، جن میں سب سے نمایاں دس پرسن ڈوز ناٹ ایگزسٹ ڈاٹ کام نامی ویب سائٹ ہے جو کچھ ماہ پہلے وائرل ہوئی تھی۔آئیکونز 8 کے پراڈکٹ ڈیزائنر کونسٹنٹین زیبیسکی کے مطابق ان کا منصوبہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور یہی وجہ ہے کہ کچھ چہرے اصل جیسے نہیں۔اس بارے میں اپنی رائے کا اظہارکمنٹس سیکشن میں ضرور کریں ۔