پاکستان میں ان دنوں بہت کیس سامنےآ رہے ہیں سوشل میڈیا پر لڑکی کو جنسی ہراساں کیے جانے سے متعلق پوسٹ وائرل ہونے کے بعد وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر مذکورہ ملزم کو گرفتار کرلیا گیا . خیال رہے کہ چند روز قبل سوشل میڈیا پر فاطمہ نامی خاتون کی پوسٹس وائرل ہوئی تھی جس میں مبینہ طور پر ایک لڑکے کی جانب سے انہیں ریپ کرنے کی دھمکیاں دی جارہی تھیں

.ان پوسٹس کی ایک ویڈیو میں ایک نوجوان کو جدید ہتھیاروں کی نمائش کرتے ہوئے لڑکی کو دھمکیاں دیتے ہوئے دیکھا گیا تھا.تحریر جاری ہے‎ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ لاہور کے موقع پر یہ معاملہ زیر گفتگو آیا جس پر وزیراعظم نے ملزم کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا حکم دیا. فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے مجھے اور سی سی پی او لاہور کو متاثرہ لڑکی اور مذکورہ ملزم کا پتا لگانے اور اسے گرفتار کرنے کی ذمہ داری سونپی. انہوں نے کہا کہ ‘لڑکی کے والد سے رابطہ کرنے پر ابتدا میں انہوں نے اپنی عزت محفوظ رکھنے کے لیے سامنے آنے سے انکار کیا جس پر والد کو اس شیطان صفت انسان کو نشان عبرت بنانے پر رضامند کیا گیا’.

صوبائی وزیر کے مطابق لڑکی کے والد نے بتایا کہ ڈیڑھ سال قبل وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم میں ایف آئی آر درج کروائی گئی تھی لیکن اس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی.انہوں نے کہا کہ بعدازاں اس لڑکے نے عبوری ضمانت کروائی جس میں توسیع ہوتی رہی اور 2-3 روز قبل تک وہ لڑکی کے اہلخانہ کو دھمکیاں دیے جارہا تھا. صوبائی وزیر کے مطابق انہوں نے سی سی پی او لاہور عمر شیخ کو مذکورہ شخص کی گرفتاری کے لیے 24 گھنٹوں کی مہلت دی تاہم انہوں نے محض 10 گھنٹوں میں اس لڑکے کو راولپنڈی اور اس کے والد کو لاہور سے گرفتار کرلیا. فیاض الحسن چوہان نے بتایا کہ اس واقعے کی نئی ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور اگر پولیس اسی طرح کارکردگی دکھاتی رہی تو اداروں پر عوام کا اعتماد بڑھے گا.

صوبائی وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ اگر پولیس میں جرائم پیشہ افراد کے کسی کے ساتھ رابطے ہوئے اس پر ایک فیصد بھی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا.فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ چند ماہ میں آپ کو نظر آجائے گا کہ لاہور پولیس کس طرح قبضہ مافیا، منشیات فروشوں اور مافیاز کے خلاف کارروائی کرتی ہے. اس کے علاوہ انہوں نے یہ پیغام بھی دیا کہ اگر پنجاب کے اندر کسی ماں، بہن، بیٹی کسی خاتون یا بچے کو کوئی فرد کسی بھی حوالے سے بلیک میل کرے تو وہ براہ راست میرے دفتر رابطہ کریں.اس بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس سیکشن میں ضرور کریں ۔