انسان جب کسی پر عاشق ہو جاتا ہے تو اس کو کچھ اور سوجتا ہی نہیں ۔ اس کی تلاش میں رہنے لگا کہ مجھے کوئی موقع ملے تاکہ صورت حال بتا سکوں، ایک دن وہ کام کرنے کے لیے نکلی، راستے میں مل گئی،
اس نے اسے روکا اور کہا کہ دیکھو میرے دل میں تمہارے ساتھ ایسا تعلق ہو گیا ہے کہ میں تمہاری بغیر نہیں رہ سکتا، میں تم سے ملنا چاہتا ہوں۔اس کے جواب میں اس نیک خاتون نے کہا کہ دیکھو تم کو جتنی محبت مجھ سے ہے مجھے اس سے زیادہ محبت تجھ سے ہے لیکن میں اللہ رب العزت سے ڈرتی ہوں ایسے اخلاص کے ساتھ اس نے بات کی کہ اس کے دل کی دنیا بدل گئی، سوچنے لگا
کہ اس حرام محبت کو چھوڑو اور چلو علم حاصل کریں، نیکی اور تقویٰ والی زندگی گزاریں، چنانچہ جس بستی میں جدھر علماء رہتے تھے وہاں جانے لگا، راستے میں ایک بڑے میاں مل گئے، باتوں سے پتہ چلا کہ دونوں کو قریب قریب جانا ہے، فیصلہ کیا کہ ساتھ سفر کرتے ہیں، اللہ کی شان! گرمی کا دن تھا، چلچلاتی دھوپ تھی، مگر بادل نے سایہ کر دیا، نوجوان سوچنے لگا کہ بڑے میاں کی برکت سے سایہ ہے اور بڑے میاں سمجھتے رہے
کہ میری وجہ سے نوجوان پے سایہ ہے، چلتے گئے، اللہ کی شان کہ جہاں راستے الگ ہونے تھے، تو کیا دیکھا کہ بادل نوجوان کے ساتھ سایہ کر رہاہے، تو بڑے میاں نے کہا، نوجوان تیرا کون سا عمل اللہ کو پسند آیا کہ اللہ نے تجھے یہ نعمت عطا فرمائی؟اس نے کہا میں تو گناہ گار ہوں اور توبہ کی نیت سے چل پڑا ہوں، لیکن میرا اللہ کتنا قدرداں، کتنا مہربان ہے کہ اس نے مجھے آخرت کی گرمی سے بچانا تو تھا ہی، توبہ کی برکت سے دنیا کی گرمی سے بھی مجھے بچانے کا انتظام کر دیا۔اس بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس سیکش میں میں ضرور کریں ۔