دونوں فریق آمنے سامنے آئیں

جلسے جلوسوں کے پہلے راؤنڈ میں وہ نیوٹرل ہیں اور دیکھ رہے ہیں کیا کرنا چاہیئے ، وہ چاہتے ہیں دونوں فریق آمنے سامنے آئیں ، جس سے وہ اندازہ کرسکیں کس فریق میں کتنا وزن ہے ، سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچاسلام آباد ( 16 اکتوبر2020ء) سینئر تجزیہ کار و صحافی سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ یہ جو مرحلہ ہے اس میں ہمیں ایجن-سیاں یا اسٹیبلشمنٹ اس طرح سے نظر نہیں آرہی ، کم از کم جلسے جلوسوں کے پہلے راؤنڈ میں اس میں تو مجھے لگتا ہے کہ وہ نیو-ٹرل ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ انہیں کیا کرنا چاہیئے، شاید ابھی حتمی فیصلہ تو وہ نہیں کرسکے، کیوں کہ وہ چاہتے ہیں کہ دونوں فریق آمنے سامنے آئیں اور وہ اندازہ کرسکیں کس فریق میں کتنا وزن ہے۔تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ درمیانی راستہ تو ہمیشہ موجود ہوتا ہے، اس بنا پر میں سمجھتا ہوں کہ درمیانی راستہ اب بھی موجود ہے، سوال یہ ہے حکومت بھی تیار نہیں ہے اور اپوزیشن بھی تیار نہیں، کیوں کہ اس صورتحال میں حکومتوں نے کچھ دینا ہوتا ہے اور اپوزیشن نے کچھ لینا ہوتا ہے، لیکن جب حکومت کا رویہ اس طرح کا ہوکہ یہ ڈاکو ہیں تو پھر ظاہر ہے اپوزیشن بھی آگے سے جواب تو دے گی،اس لیے میرا نہیں خیال کہ راستے بلکل بند ہوچکے ہیں، میرا یہ بھی نہیں خیال کہ بلکل ڈیڈ لاک ہوچکا ہے، کیوں کہ اس طرح کے دباؤ میں ہی حکومتیں مذکرات کے لیے تیار ہوتی ہیں، اور ایسی صورتحال میں ہی اسٹیبلشمنٹ میں بھی سوچتی ہے کہ کوئی راستہ نکالا جائے، کیوں کہ جب تک دباؤ نہیں ہوتا سارے فریق سکون میں ہوتے ہیں۔