خاندانی مزاج کا اثریہ سن کر وہ بہت خوش ہوئی کہنے لگی ’’اللہ تعالیٰ آپ کا آنا مبارک کرے، آئیے! تشریف رکھیے۔ میں گھوڑے سے اتر آیا، اس نے میرے سامنے کھانا پیش کیا، میں عورت کی مہمان نوازی سے بہت متاثر ہوا، ابھی میں کھانا کھا فارغ ہی ہوا تھا کہ اتنے میں اس کا شوہر آ پہنچا،

اس نے غصیلی نگاہوں سے مجھے گھورا اور کرخت لہجے میں پوچھا ’’کون ہو تم؟‘‘ میں نے کہا ’’ایک مسافر مہمان ہوں‘‘۔ یہ سن کر وہ ناک بھوں چڑھا کر کہنے لگا، ’’مہمان ہو تو یہاں کیا کرنے آئے ہو؟ ہمارا کسی مہمان سے کیا کام‘‘۔ میں اسکی یہ بدمزاجی برداشت نہ کر سکا، اسی وقت گھوڑے پر سوار ہوا اور چل دیا۔مجھے اس جنگل بیابان کی خاک چھانتے ہوئے دوسرا دن ہو چلا تھا، آج پھر مجھے اس ویرانے میں ایک جھونپڑی نظر آئی، میں قسمت آزمائی کرنے چلا آیا، دیکھا تو یہاں بھی ایک عورت تھی، اس نے پہلے تو مجھے کھا جانے وای نظروں سے دیکھا پھر بولی ’’کون ہو تم؟‘‘میں نے جواب دیا ’’ایک مسافر مہمان ہوں‘‘ وہ جل بھن کر کہنے لگی ’’ہونہہ! مہمان ہو تو یہاں ہمارے پاس کیا لینے آئے ہو، جاؤ اپنا راستہ ناپو‘‘ ابھی وہ اپنی جلی کٹی سنا رہی تھی کہ اس کا شوہر آ گیا اس نے ایک نظر مجھے دیکھا، پھر اپنی بیوی سے مخاطب ہوا ’’کون ہے یہ؟‘‘ بیوی نے برا سا منہ بنا کر کہا ’’کوئی مسافر مہمان ہے‘‘۔ یہ سن کر اس کا چہرہ خوشی سے کھل اٹھا، اس نے آگے بڑھ کر مجھے گلے لگایا، کہنے لگا ’’آپ کی آمد مبارک! آپ ہمارے لئے اللہ کی رحمت بن کر آئے ہیں‘‘پھر اس نے مجھے عزت و احترام سے بٹھایا، نہایت ہی عمدہ کھانا لے کر آیا، میں کھانا کھا ہی رہا تھا کہ مجھے گزشتہ روز کا واقعہ یاد آ گیا اور بے اختیار میرے ہونٹوں پر مسکراہٹ پھیلتی چلی گئی، اس شخص نے مجھے مسکراتے دیکھا تو پوچھا ’’آپ کیوں مسکرا رہے ہیں؟‘‘ میں نے اس کے سامنے گزشتہ روز کا واقعہ بیان کیا اور دونوں میاں بیوی کا متضاد سلوک کا بھی ذکر کیا،یہ سن کر وہ شخص ہنس دیا، بولا ’’وہ عورت جس سے گزشتہ روز آپ کا واسطہ پڑا تھا، میری بہن ہے اور اس کا شوہر جس کی بداخلاقی کی آپ شکایت کر رہے ہیں، میری اس بیوی کا بھائی ہے۔ یقیناً ہر شخص پر اس کے خاندانی مزاج کااثر ضرور ہوتا ہے۔