الفاظ چابیوں کی مانند ہو تے ہیں ان کا صحیح استعمال کر کے لوگوں کے منہ بند یا دل کھو لے جا سکتے ہیں۔ ہر چیز کا ایک جو ہر ہوتا ہے انسان کو جو ہر عقل ہے اور عقل کا جو ہر صبر ہے۔ اگر تمہیں ایسا دوست مل جا ئے کہ جس کی صورت و سیرت تمہیں اللہ کی یاد دلائے، تو اس کی صحبت کو نعمت سمجھو۔ عقل مند کے لیے ایسی صحبت سونے کی چڑیا کی مانند ہے۔ غصہ ایسا طوفان ہے، جو دماغ کا چراغ بجھا دیتا ہے۔ سجدہ پریشانی کی دوا ہے جب پریشانی بڑھ جا ئے، تو دوا کی مقدار بڑھا دو۔ دین کی بات علم سیکھنے کی نیت سے نہیں بلکہ عمل کرنے کی نیت سے سننا چاہیے۔ وقت اور سمجھ ایک ساتھ خوش قسمت لوگوں کو ملتے ہیں۔ کیونکہ اکثر وقت پر سمجھ نہیں ہو تی اور سمجھ آنے تک وقت نہیں رہتا۔ علم میں بھی سرور ہے لیکن یہ وہ جنت ہے
جس میں حور نہیں ہو تی۔ زندگی آزمائشوں کا سمندر ہے کسی سے لے کر آزما یا جا تا ہے تو کسی کو بے تحاشہ دے کر آزما یا جا تا ہے۔ قناعت کرنے والے کا دل سمندر سے زیادہ غنی ہو تا ہے۔ خشک رویہ رکھنے والے اس درخت کی مانند ہے جو پھولوں اور پھلوں سے محروم ہو۔ نہ بیٹھنے والوں کو سایہ دے اور نظر ڈالنے والوں کو خوشی پہنچائے۔ سورج کی کر نیں زمین پر پڑنے سے پہلے نیند سے اُٹھ جا یا کرو کیونکہ اس وقت رزق تقسیم کیا جا رہا ہو تا ہے۔ شریعت کے تین جزو ہیں ۔ علم، عمل اور اخلاص ان کا حصول اللہ کی رضا کا حصول ہے۔
نفس کو پاکیزہ کر نا چاہتے ہو تو تین باتوں کو اپنی عادت بنا لو۔ نعمت پر شکر ۔ تکلیف پر صبر۔ اور گ ن ا ہ پر توبہ خاموشی کی پانچ زبا نیں ہو تی ہیں۔ دکھ ، ضد، غصہ انا اور شکر تین چیزیں دل کو سخت کر تی ہیں بغیر تعجب کے ہنسنا ۔ بغیر بھوک کے کھانا، بغیر ضرورت کے باتیں کر نا پانچ لوگوں سے اپنا راز مت کہو۔ جس کے خلاف تو نے کبھی فیصلہ دیا ہو۔ جس کی طبیعت میں شرارت ہو۔ جو تمہاری طرف سے نا امید ہو گیا ہو۔ جو تمہارے د ش م ن کے پاس بیٹھتا ہو جو عورت یا لڑکا ہو۔