کراچی(ویب ڈیسک)معروف مذہبی و روحانی سکالر سرفراز احمد شاہ نے کہا ہے کہ ایسا شخص جو اسلام کے مطابق معاملات کرنے کی کوشش کرتا ہے ہم اس پر روحانی آدمی کی چھاپ لگادیتے ہیں ورنہ اسلام میں ایسا تصور نہیں ہے،آپ کسی نیک انسان سے ملتے ہیں تو اس کی کشش آپ کو دوبارہ اس کے پاس لے کر جاتی ہے یہی روحانیت ہے، سرفراز احمد شاہ کاکہنا تھاکہ میرے پاس کوئی موکل نہیں، موکل سے دنیاوی کام نہیں لیے جاسکتے،ہمارے ہاں عموماً جسمانی و نفسیاتی ڈس آرڈر کو جنات کا نام دے دیا جاتا ہے، جنات کا وجود ہے لیکن وہ انسانوں پر قبضہ نہیں کرتے، جنات بیچارے انسانوں کی کیا مدد کریں گے۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام ” آیک دن جیو کیساتھ” میں گفتگو کرتے ہوئے ان کاکہناتھاکہ روحانی لوگوں کو کسی کو کنوینس کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی ، لوگ خود تسلیم کرتے ہیں، داڑھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بہت پیاری سنت ہے، مجھے داڑھی رکھنی چاہئے میں نے نہیں رکھی تو یہ میری نالائقی ہے، اسلام انسان کو کسی خاص تراش خراش کا لباس پہننے کا پابند نہیں کرتا، ایسا لباس پہننا ضروری ہے جو سترپوشی کرے اور حیا قائم کرے۔
سرفراز احمد شاہ کامزید کہنا تھاکہ میرے پاس کوئی موکل نہیں، موکل سے دنیاوی کام نہیں لیے جاسکتے، غیب کا علم صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے ، اللہ جتنا کسی کو چاہے عطا فرمادیتا ہے، کرامات نیک لوگوں کے کام ہیں میں دنیا دار گناہگار آدمی ہوں، اللہ سے براہ راست مانگئے دیکھیں وہ کس طرح آپ کو نوازتا ہے۔ سرفراز احمد شاہ نے کہا کہ ہمارے ہاں عموماً جسمانی و نفسیاتی ڈس آرڈر کو جنات کا نام دے دیا جاتا ہے، جنات کا وجود ہے لیکن وہ انسانوں پر قبضہ نہیں کرتے، جنات بیچارے انسانوں کی کیا مدد کریں گے۔ان کاکہناتھا کہ جادو بطور علم موجود ہے لیکن یہاں ہر مشکل میں آدمی سمجھتا ہے اس پر جادو ہوگیا تو یہ ٹھیک نہیں ہے، تعویذ اور دھاگوں کا اثر ہوتا ہے اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا، استخارہ کیلئے تلقین کی گئی ہے میں بھی استخارہ کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو اندازہ ہی نہیں کہ انسانی دماغ کس قدر طاقتور ہے، انسان کسی چیز پر توجہ مرکوز کردے تو اسے ہاتھ لگائے بغیر اٹھالیتا ہے، بعض لوگ اس قدر ارتکاز سے عبادت کرتے ہیں کہ ان میں ایسی قوتیں بیدار ہوجاتی ہیں کہ وہ ایسی چیزیں دیکھ لیتے ہیں جو عام آدمی نہیں دیکھ سکتا، میں ذاتی طور پر بیعت کے مروجہ تصور کیخلاف ہوں، بیعت کرنے والا بیعت لینے والے کے ہاتھ خود کو ایک طرح بیچ دیتا ہے کہ آپ جو کہیں گے میں وہ کروں گا۔بیعت تعلیم و تربیت کیلئے کی جاتی ہے تو تعلیم و تربیت بیعت کے بغیر بھی ہوسکتی ہے۔