کیا آپ لوگوں نے بھی یہ سن رکھا ہے کہ شوگر ایک لا علاج مرض ہے تو آ پ غلط ہیں ۔ذیابیطس ٹائپ ٹو دنیا بھر میں وبا کی طرح پھیلنے والا مرض ہے جو دیگر طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے، جس کے بارے میں ڈاکٹر حالیہ برسوں میں کافی کچھ جان چکے ہیں مگر اب پہلی بار سائنسدانوں نے اس مرض کے پھیلنے کے عمل کا مشاہدہ بھی کرلیا ہے . طبی جریدے جرنل سیل میٹابولزم میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو اس وقت جسم میں نمودار ہوتا ہے جب جگر سے اضافی چربی چھلک کر لبلبے میں پہنچ جاتی ہے .
برطانیہ کی نیوکیسل یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے روئے ٹیلر اور تحقیقی ٹیم کے قائد نے بتایا ‘اس کا مطلب ہے کہ اب ہم ذیابیطس ٹائپ ٹو کو ایسے عام عارضے کی طرح دیکھ سکتے ہیں جو کسی فرد میں ضرورت سے زیادہ چربی کے اجتماع میں پھیلتا ہے’. تحریر جاری ہے دنیا بھر میں اس وقت 40 کروڑ سے افراد ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریض ہیں، جس کے دوران جسم کی انسولین کے حوالے سے ردعمل کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے. اس تحقیق میں اس خیال کی تصدیق ہوئی جو ایک دہائی سے زائد عرصے قبل سامنے آیا تھا کہ یہ مرض جگر اور لبلبے میں اضافی چربی کا نتیجہ ہوتا ہے. روئے ٹیلر کا کہنا تھا کہ ہم نے دیکھا کہ جب کسی کے جسم میں بہت زیادہ چربی اکٹھی ہوجاتی ہے،
جو پہلے جلد کے نیچے جمع ہوتی ہے اور وہاں سے جسم کے دیگر حصوں میں منتقل ہوجاتی ہے. انہوں نے بتایا کہ جب جلد کے نیچے چربی محفوظ طریقے سے محفوظ نہیں ہوتی تو وہ جگر میں جمع ہونے لگتی ہے اور وہاں سے چھلک کر لبلبے سمیت جسم کے دیگر حصوں میں پہنچ جاتی ہے، اس سے لبلبہ ‘بلاک’ ہوتا ہے اور وہ جینز کام کرنا بند کردیتے ہیں جو انسولین کے موثر طریقے سے بننے میں کام دیتے ہیں، جس سے ذیابیطس ٹائپ ٹو لاحق ہوجاتا ہے. مگر انہوں نے بتایا کہ ناقابل علاج سمجھے جانے والے مرض کو ریورس کیا جاسکتا ہے، جس کے لیے صحت بخش اور محدود مقدار میں غذائی پلان کو اپنانا ضروری ہوتا ہے، جس سے جسمانی وزن کم ہوتا ہے اور مرض سے نجات کا راستہ کھل جاتا ہے. ان کا کہنا تھا کہ یہ طریقہ کار اس وقت زیادہ موثر ہوتا ہے جب اسے مرض کی تشخیص کے فوری بعد اپنالیا جائے.
محققین نے یہ نتیجہ اس وقت نکالا جب ایک تحقیق میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں میں جسمانی وزن کی کمی پر ایک تحقیق کی گئی. تحقیقی کے دوران ان افراد کو روزانہ 825 سے 853 کیلوریز سیال غذا کی شکل میں 3 سے 5 ماہ تک روزانہ استعمال کرائی گئی ، جس کے بعد اس غذائی پلان کو ایک بار پھر 2 سے 6 ہفتوں تک اپنایا گیا اور 24 ماہ تک اس پر عمل کیا گیا. ان افراد کی پیشرفت کا تجزیہ مختلف مہینوں میں میٹابولک ٹیسٹوں سے کیا گیا، سب سے پہلے آغاز میں ٹیسٹ ہوئے، دوسری بار 5 مہینے کے بعد، تیسری بار 12 ماہ بعد اور آخری بار 24 ماہ بعد. 2 سال کے اس عرصے میں لگ بھگ 90 فیصد افراد میں ذیابیطس کا مرض ریورس ہونے لگا مگربعد میں کچھ لوگوں کا وزن بڑھا اور ان میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کی دوسری بار تشخیص ہوئی. اب یہ محققین 2020 میں اس حوالے سے مزید افراد میں جسمانی وزن میں کمی اور ذیابیطس ٹائپ ٹو سے ناجت کے تعلق کے لیے تحقیق کریں گے.اس بارے میں اپنی رائے کا اظہارکمنٹس سیکشن میں ضرور کریں ۔