اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان کے مایہ ناز سابق لیگ اسپنر اور گگلی ماسٹر عبدالقادر اب ہم میں نہیں رہے پاکستان کے مایہ ناز کرکٹر عبدالقادر انتقال کر گئے۔ وہ کردار اور گفتار کے غازی تھے، جذبہ شہادت سے بھی سرشار تھے۔ وزیراعظم عمران خان سے ان کی محبت غیر مشروط تھی۔ چند روز قبل وہ کسی تقریب میں تھے وہاں انہوں نے

میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے نامور کالم نگار محمد اکرم چوہدری اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ عمران خان کو شیر اور بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کو بکری قرار دیا وہ کہہ رہے تھے عمران خان اور مودی کا کوئی مقابلہ نہیں۔ عمران خان سب کچھ کر سکتا ہے۔ میں نے اس جیسا بہادر شخص نہیں دیکھا۔ عبدالقادر کہہ رہے تھے کہ یہ قوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ افواج پاکستان کشمیری بھائیوں پر ہونے والے ظلم کو روکنے کے لیے ہر راستہ اختیار کریں گی۔کیا نفیس انسان تھے۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔ جتنی محبت انہوں نے لوگوں سے کی تھی ان کے دنیا سے جانے کے بعد ان کے پرستار اسے لوٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم سارا دن عبدالقادر کے انتقال کی کوریج دیکھتے رہے۔ لکھنے سے پہلے خیال آیا کہ عبدالقادر کے حافظ محمد عمران سے بہت اچھے تعلقات تھے ان سے پوچھتے ہیں کہ وہ اس حوالے سے کیا کہتے ہیں۔ حافظ عمران کو فون کیا تو بتانے لگے کہ چند روز قبل ہی ان سے مل کر آیا ہوں۔ عبدالقادر تو مجاہد کے روپ میں تھے۔ کشمیریوں کے لیے بہت دکھ تھا، بہت کرب اور تکلیف محسوس کر رہے تھے۔عبدالقادر سمجھتے تھے کہ وزیراعظم عمران خان کو بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے نرمی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ وہ کشمیر میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں تو ہمیں دو قدم آگے بڑھنے کی

 

کیا ضرورت ہے۔ ہمیں ان کا راستہ روکنا چاہیے۔ کہنے لگے مجھے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور بہت پسند ہیں۔ کمال گفتگو کرتے ہیں۔ بالخصوص بھارت کو جواب دیتے ہوئے تو ایک ایک لفظ بہت بامعنی اور باوزن ہوتا ہے۔ آئی ایس پی آر کو چاہیے کہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کی پوری ویڈیو بنائے اور اس ویڈیو کو ساری دنیا میں بھیجا جائے تاکہ دنیا دیکھ سکے کہ بھارت کشمیر میں کتنا ظلم و ستم کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں پیش کریں، او آئی سی کو یہ سی ڈی بھجوائیں۔ دنیا خود دیکھے کہ اگر یہ ظلم ان کے اپنے شہریوں پر ہو تو ان کا ردعمل کیا ہو گا۔یہ ظلم ان کے مذہب سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ ہو تو کیا وہ خاموش رہیں گے۔ ہم نے سوال کیا کہ وہ وزیر اعظم کی کشمیر پالیسی پر خوش تھے تو حافظ عمران نے بتایا کہ عمران خان دنیا کو واضح الفاظ میں بتا رہے ہیں کہ مودی دور حاضر کا ہٹلر ہے۔ وہ مسلمانوں کو ہدف بنا کر ختم کر رہا ہے۔ آر ایس ایس کے نظریات کا پرچار کر رہا ہے۔ عمران خان ایٹمی ملک کا وزیراعظم ہے وہ اپنے خیالات اور بھارت کی پرتشدد کارروائیوں کے بارے دنیا کو بتا رہا ہے یہ سب ٹھیک ہے لیکن اسے یہ نہیں کہنا چاہیے کہ میں بھارت کی طرف دو قدم جاؤں گا جب نریندرا مودی ظلم و بربریت کے نئے ریکارڈ قائم کر رہا ہے تو ہمیں بھی بات چیت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ باقی کھیلوں کی

 

باتیں اپنے کالم میں لکھوں گا اچھا کیا آپ نے فون کر لیا عمران خان کے دیرینہ دوست اورافواج پاکستان تک بھی عبدالقادر کا پیغام پہنچ جائے گا۔ عبدالقادر ہم میں نہیں ہیں۔ وہ اللہ کے حضور کشمیریوں کی آزادی کی دعا لے کر خود ہی پہنچ گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی دعا قبول اور خواہش پوری کرے۔ وزیراعظم عمران خان مسئلہ کشمیر کو حل کریں اور اگر کوئی غیر معمولی صورتحال ہوتی ہے تو افواج پاکستان اور پاکستانی قوم مل کر نریندرا مودی اور اسکی ظالم افواج کو شکست دے کر کشمیریوں کو آزاد کروائے۔اس وقت یہ سب سے اہم مسئلہ ہے۔ پاکستان تاریخ کے دوراہے پر کھڑا ہے۔ بھارت نے کشمیریوں کا کھانا پینا، ادویات، تعلیم، ہسپتال، رابطے کے ذرائع بند کر دیے ہیں۔ گھومنے پھرنے کی آزادی ختم کر دی ہے۔ کشمیریوں کو گرفتار کر کے بھارتی جیلوں میں بھیجا جا رہا ہے۔ کشمیر کی حوالاتوں میں جگہ کم پڑ گئی ہے۔ ان حالات میں عالمی طاقتوں اور اہم ممالک نے توجہ نہ دی اور اپنا کردار ادا نہ کیا تو خطے میں تباہی کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ اگر کشمیریوں کے ساتھ یہی برتاؤ رکھا گیا تو پھر دونوں ممالک کے کروڑوں انسانوں کو بھی ا ن حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جن سے ان دنوں کشمیری گذر رہے ہیں۔ وزیراعظم بار بار اس اہم مسئلے پر دنیا کی توجہ دلا رہے ہیں۔ افواج پاکستان کی طرف سے بھی اس عزم کا اظہار بارہا کیا جا چکا ہے کہ

 

کشمیریوں کی حمایت جاری رکھی جائے گی۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دو ٹوک اور واضح الفاظ میں کہا ہے کہ کشمیر تکمیل پاکستان کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ آخری گولی، آخری سپاہی اور آخری سانس تک فرض ادا کریں گے۔ یہ ایٹمی طاقت کے حامل ملک کے سپہ سالار کے الفاظ ہیں۔ اس کا مطلب بہت واضح ہے۔ اس میں کہیں ابہام یا جھول نہیں ہے۔ اسکا مطلب ہے کہ ہم اپنے موقف پر سختی سے قائم ہیں۔ بھارت کی طرف سے کشمیر کی حیثیت بدلنے کی کوششیں ناقابل قبول ہیں۔اسکا یہ بھی مطلب ہے کہ تین سو ستر کا خاتمہ ہماری کشمیر سے وابستگی کو ختم نہیں کر سکتا۔ اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ دنیا جان لے ہماری کشمیر کے ساتھ وابستگی کا پیمانہ کیا ہے۔ ہم کس حد تک کشمیر اور کشمیریوں کے لیے لڑ سکتے ہیں۔ اس لیے اب دنیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ احساس کرے۔ پاکستان کو بند گلی میں دھکیلا گیا تو اس کا نقصان سب کو ہو گا۔ اگر کشمیر میں بھارتی مظالم، ہٹ دھرمی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہ روکی گئی تو اسکا نقصان سب کو اٹھانا پڑے گا۔ کیا عبدالقادر کے خیالات کسی فوجی سے کم ہیں، تریسٹھ برس کی عمرمیں بھی وہ کشمیریوں کی مدد کا جذبہ رکھتے تھے۔ آج قوم کو اسی جذبے کی ضرورت ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ قوم متحد ہے، وزیراعظم اپنے مشن سے جڑے ہوئے ہیں اور کامیابی کے لیے پرعزم ہیں۔ افواج پاکستان قوم کی توقعات پر پورا اترے گی۔ بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے جائیں گے اور سب مل کر نعرہ لگائیں گے۔ پاکستان زندہ باد۔پائندہ باد