حسن رضا کا شمار پاکستان کے بہترین بولرز میں ہوتا ہے جنہوں نے کچھ ہی مدت میں نمایاں مقام حاصل کیا اور سلیکٹر اور عوام کی نظروں میں کافی عزت حاصل کی لیکن کچھ عرصہ کے لئے میدان سے گائب ہو نے کے بعد دوبارہ کرکٹ کھیلنے کے لئے آگئے ۔ ان کے اس طرح غائب ہونے کے پیچھے ایک عمدہ کہانی ہے جس کو پاکستان کے سابق فاسٹ بولر عاقب جاوید سامنے لے کر آئیں / عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ پنڈی میں لڑکوں کا ٹرائل چل رہا تھا میں بھی وہی
موجود تھا ۔ میں جب مین گیٹ کی طرف آیا تو وہاں ایک لڑکے کو دیکھا جس کے بال بکھرے ہوئے تھے اور شرٹ پرانی سی پہنی ہوئی تھی جب کہ اس کے بوٹ بھی خراب حالت میں تھے میں نے اسے جب غور سے دیکھا تو مجھے حیرانگی ہوئی کہ یہ کوئی اور نہیں بلکہ پاکستان کے مایہ ناز بالر رضا حسن ہے ۔ میں نے اسے اندر بلایا اور اس سے پوچھا یہاں کیا کر رہے ہو اور یہ کیا حلیہ بنایا ہے ،۔جس پر اس نے آبدیدہ ہوتےہوئے کہا کہ مجھے ٹیم سے نکال دیا گیا ہے
اور اس کی وجہ کچھ اور نہیں میری خراب صحبت تھی جن کی وجہ سے میرا سارا امیج خراب ہو گیا ۔ عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ میں نے اسے بہت دلاسہ دیا اور کہا کہ اگر تم مجھ سے وعدہ کروں کہ برے لوگوں کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا ختم کرو گے تو میں تمہیں دوبارہ موقع دے سکتا ہوں ۔ اس نے کہا کہ میں پہلے ہی تمام
رابطے ختم کر چکا ہوں ۔ میں نے اسے پھر آنے کا کہا ۔ رضا حسن اب سدھر گیا اور لاھور قلندر کی طرف سے ڈومیسٹک میچز میں کھیلتا رہا ہے ۔ جس میں اس کی کارکردگی انتہائی متاثر کن تھی ۔ جب کہ اس نے اپنے دوستوں کی وجہ سے نمبر بھی بدل لیا ہے اوراپنا گھر بھی شفٹ کر ڈالا ہے ۔،