این آر او دینا اورسمجھوتہ کرنا آسان راستہ لیکن یہ تبا-ہی ہے ، عمران خان
سارے ڈا-کو اکٹھے ہوجاتے ہیں کہ ان کواین آر او دے دیں ، بدقسمتی سے ہمارے اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن میں بھی کمی نظرآئی ، وزیراعظم کا تقریب سے خطاباسلام آباد ( 16 اکتوبر2020ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سےہمارےاداروں کے درمیان کوآرڈینیشن میں بھی کمی نظرآئی ، سارے ڈا-کو اکٹھے ہوجاتے ہیں کہ ان کواین آر او دے دیں ، این آر اودینا اورسمجھوتہ کرنا آسان راستہ ہے لیکن یہ تبا-ہی ہے ، مشکل فیصلے ہی آپ کوآگے لے جاتے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق ایک تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ترقی کے سفرمیں منزل اورسمت کا تعین بہت ضروری ہے، جس کے لیے مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں ، کیوں کہ قومیں طے کرتی ہیں کہ ہم نے کدھرجانا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارا ویژن دھندلا ہوگیا ، قوم کے وژن میں یکسوئی نہیں ہے ، سترکی دہائی میں سیاستدان اپنی تقریرمیں سب سے پہلے جاگیردار اور سرمایہ دارکوبرابھلا کہتے تھے ، جب کہ آج سارے ڈا-کو اکٹھے ہوجاتے ہیں کہ ان کواین آر او دے دیں ، موجودہ صورتحال میں ہمارئے لیے این آر او دینا اورسمجھوتا کرنا ایک آسان راستہ ہے لیکن اس میں پاکستان کی تبا-ہی ہے ، یہ چھوٹی سوچ ہوتی ہے کہ صرف پیسا بنایا جائے ، ریٹائرمنٹ کے بعد کیا کرکٹرزکوصرف کرکٹ کی باتیں کرنی چاہییں؟ جب کہ میں نے کرکٹ میں جدوجہد اورمقابلہ کرنا سیکھا جاتا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت سنبھالی تو برآمدات کے مقابلے میں درآمدات بہت زیادہ تھیں ، جب کہ ترکی نے برآمدات پرتوجہ دے کرمعیشت کوترقی دی، اردوان نےترکی کوتبدیل کردیا کیوں کہ انہوں نے ایکسپورٹ بڑھائی ، لیکن ہمیں ہرکچھ عرصے بعد ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے، جب تک ہم بھی اپنی ایکسپورٹ نہیں بڑھائیں گے ہمیں پھرآئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا ، کیوں کہ جب چین نے ایکسپورٹ کوبڑھایا تو ان کاملک بھی ترقی کرتا چلا گیا ، اس لیے کسی بھی قوم کی ترقی کے سفرمیں منزل اورسمت کا تعین ہونا بہت ضروری ہے۔