پاکستان 2014ء دھرنا، جنرل راحیل شریف نے نواز شریف کو 3 آپشنز دئیے
جنرل راحیل نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ وزیراعلیٰ شہباز شریف سے استفعیٰ لے لیں،2013ٰ کے الیکشن میں دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنائیں،ماڈل ٹاؤن کیس پر ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیں۔نواز شریف جوڈیشل کمیشن اور ایف آئی آر درج کرانے پر آمادہ ہوئے تاہم شہباز شریف کے استعفے کا مشورہ نظر انداز کیا۔ سینئر صحافی انصار عباسی کا دعویٰلاہور ( 17 اکتوبر2020ء) سابق وزیراعظم نواز شریف کے 2014ء میں دئیے گئے پی ٹی آئی کے دھرنے سے متعلق کیے گئے انکشافات اور اسٹیبلشمنٹ پر لگائے گئے الزامات کے بعد سیاسی میدان میں ایک بھونچال آ گیا ہے ۔اسی حوالے سے سینئر صحافی انصار عباسی کا کہنا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی نواز شریف کے تمام تر الزامات کی تردید کر چکے ہیں۔ن لیگ کے کچھ اہم وزراء اُس ملاقات میں موجود تھے جس میں ظہیر الاسلام نے ان کے لیے ’باعث ہزیمت‘ صورتحال پیدا ہونے پر مستعفی ہونے کی پیشکش کی تھی۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ظہر الاسلام کو وزیراعظم نے بتایا کہ ان کے کچھ جونئیر افسران نے ایسا کیا ہو گا لیکن ڈی جی آئی ایس آئی کا کہنا تھا کہ ایسا ممکن نہیں۔جو لوگ اس معاملے میں شامل تھے ان سے پس منظر ہونے والی بات چیت سے معلوم ہوتا ہے کہ نواز شریف کو مبینہ طور پر ظہر الاسلام کی طرف سے پیغام پہنچایا تھا کہ وہ مستفعی ہو جائیں۔لیکن پیغام رساں نے وزیراعظم کو بتایا کہ آئی ایس آئی کے بریگیڈئیر نے ظہر الاسلام کا پیغام ان تک پہنچایا کہ یہ پیغام نواز شریف تک پہنچا دیا جائے۔جب اُس پیغام رساں سے موقف جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا تاہم یہ تصدیق ہوئی کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے رات دیر سے ہونے والی ملاقات اگست 2014ء کے تیسرے ہفتے میں ہوئی تھی۔جس میں انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی کے ایک بریگیڈئیر نے انہیں کہا کہ وزیراعظم کے پاس جاؤ اور اس سے استعفیٰ مانگو۔(یہ بریگیڈئیر اب ریٹائر ہو چکے ہیں) ۔اُن کا کہنا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے کبھی اُن کو ایسا پیغام نواز شریف تک پہنچانے کے لیے نہیں کہا۔انصار عباسی مزید لکھتے ہیں کہ اُن دنوں میں جنرل راحیل نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ اُس وقت کے وزیراعلیٰ شہباز شریف سے استفعیٰ لے لیں۔ساتھ ہی 2013ٰ کے الیکشن میں دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنائیں۔اور طاہر القادری کی زیر قیادت جماعت پی اے ٹی کے تحت ماڈل ٹاؤن کیس پر ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیں۔نواز شریف جوڈیشل کمیشن اور ایف آئی آر درج کرانے پر آمادہ ہوئے تاہم شہباز شریف کے استعفے کا مشورہ نظر انداز کر دیا۔