سب سے پہلی چیز جو ہے وہ ہے بیکنگ سوڈا بہت زیادہ ریمیڈیز میں بیکنگ سوڈا استعمال کیاجاتا ہے لیکن یہ ہماری سکن کے لئے بہت ہی زیادہ ہارم فل ہوتا ہے اس کو کبھی بھی اپنے چہرے پر استعمال نہ کیجئے اگر آپ بیکنگ سوڈا سے وائٹننگ چاہتے ہیں وائٹننگ تو ہوجاتی ہے چہرہ صاف تو ہوجاتا ہے لیکن یہ چہرے کے لئے انتہائی نقصان دہ بھی ہے کیونکہ یہ بہت ہی گرم ہوتا ہے اور جلد کے مساموں کے اندر جا کر جلد کو جلا ڈالتا ہے۔خواتین خوبصورت اوردل کش نظرآنے کے لئے مختلف کریموں کا استعمال کرتی ہیں ۔ لیکن اکثر ان کے غلط انتخاب سے جلد کے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں ا س کے متعلق تحقیق بھی کی جارہی ہے۔ ان کریموں کے اثرات کے حوالے سے ایک ریسرچ کی گئی ۔ڈاکٹر جان مک فیڈن لندن کے مشہور ڈرما ٹولوجسٹ ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ موسچرائزر ماسک شیمپو اوریہاں تک کہ کنڈیشنر بھی اسکن الرجی کا باعث ہوسکتے ہیں ۔ڈاکٹر ڈیوڈ اورٹن برطانیہ کے ماہر ڈاکٹر ہیں وہ کہتے ہیں
کہ کسی ایسے پروڈکٹ کے استعمال کے بعد جس میں شامل ہونے والے اجزاءکوبرداشت کرنے کی طاقت اس شخص میں نہ ہو وہ فوری طورپر الرجی کا شکار ہو سکتا ہے ۔ ایسی صورت میں پورے جسم پر خارش شروع ہوجاتی ہے اور جسم پر لال دھبے پڑنا شروع ہوجاتے ہیں ۔ڈاکٹر ڈیوٹ نے اپنی ایک تحقیق کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ آج سے چند سال پہلے سو میں سے دو یا تین افراد کا کاسمیٹک الرجی کا شکار ہوتے تھے ۔لیکن اب کاسمیٹک الرجی کا شکار ہونے والے افراد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔ دس سال پہلے تک لوگ الرجی نامی کسی بیماری سے واقف نہیں تھے آج ہر دس میں سے ایک فرد کو الرجی کا مرض لاحق ہے ۔ اس لیے الرجی موجودہ دور کاایک اہم مسئلہ بن چکی ہے جس پر سنجیدگی سے غور کرنا ضروری ہے مارکیٹ میں رنگ گورا کرنے‘ داغ دھبوں کو دور کرنے والی دانوں اورپھنسیوں سے نجات دلانے والی بہت سی ایسی کریمیں دستیاب ہیں جنہیں کاسمیٹک پروڈکٹ کی جانب سے پڑتال کرنے والے ادارے کو چیک نہیں کروایا جاتا ۔ایسی تمام کریمیں جو چھوٹی بڑی کاسمیٹک کی دکانوں اورپارلر میں فروخت ہو رہی ہیں اسکن الرجی کا سبب بنتی ہیں ان کریموں کو فروخت کا لیبل بھی لگادیا جاتا ہے
تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ کریمیں خرید سکیں۔ اگر ہم اس حوالے سے کی جانے والی ریسرچ کا مطالعہ کریں تو یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ قدرتی اجزاءیا ہربل پروڈکٹ بھی اسکن الرجی یا دوسری بیماریوں کی وجہ بن سکتے ہیں۔اس لیے جب کبھی آپ یہ محسوس کریں کہ آپ کے استعمال میں کوئی ایسی پروڈکٹ یا کریم ہے جس سے آپ کوخارش ہوتی ہے تو اسے معمولی جان کر نظر انداز نہ کریں بلکہ ایسے کیمیکل والے پروڈکٹ کااستعمال فوری طورپر ترک کردیں۔ خریداری سے پہلے لیبل کو اچھی طرح پڑھیں اور یہ تصدیق کریں کہ اس کی تیاری میں کوئی ایسے اجزاء شامل تو نہیں کیے گئے جس سے جلد کی بیماریوں کاخطرہ ہو۔اس بات کوہمیشہ یاد رکھیں کہ قدرتی اجزاءسے بنائے جانے والے کاسمیٹک آپ کی جلد کے لیے اتنے ہی خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں جتنے کہ کیمیکل اجزاءسے بنائے گئے کریم ‘ لوشن اوردیگر میک اپ کا سامان۔ خواتین اکثر وبیش تر جھریاں جھائیاں اور کیل مہاسوں سے پریشان دکھائی دیتی ہیں اور ان سے نجات حاصل کرنے کے لیے ہر روز نئی نئی کریمیں بھی آزماتی رہتی ہیں ایسی تمام غیر معیاری کریمیں جلد کی بے شمار بیماریوں کا سبب بنتی ہیں ۔جن میں سے ایک الرجی ہے
اس لیے کسی بھی کریم کو استعمال کرنے سے پہلے اس کے معیارکے بارے میں ضرور معلومات حاصل کریں ۔ اکثر کریموں کی خوشبو بھی الرجی کا سبب ہوتی ہے جس کا اندازہ عموماً خواتین کو نہیں ہوپاتا۔ وہ کریم استعمال کرنے کے بعد مسلسل خارش جلن اوردیگر پریشانیوں میں گرفتار ہوجاتی ہیں اور یہ سمجھ ہی نہیں پاتیں کہ ان کی اس تکلیف کی وجہ کریم کی خوشبو بھی ہوسکتی ہے ۔خواتین اکثر یہ غلطی بھی کرتی ہیں کہ اپنی جلد کی پریشانیوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے مختلف گھریلو ٹوٹکے بھی اپناتی ہیں وہ بنا سوچے سمجھے ہر ٹوٹکا آزمالیتی ہیں ۔ یہ ٹوٹکے بہرحال اثر دکھاتے ہیں مگر چونکہ ہر جسم ایک علیحدہ ساخت رکھتا ہے اوراس کی ضروریات بھی مختلف ہوتی ہیں یوں ہر ٹوٹکا آزمانے سے بیماری مزید بگڑ سکتی ہے ۔اگرگھریلو ٹوٹکوں سے ہی علاج کرنا مقصود ہو تو پہلے ان ٹوٹکوں میں استعمال ہونے والے اجزاءکا اچھی طرح جائزہ لیں اوراس بات کا یقین کرلیں کہ ٹوٹکے میں استعمال ہونے ولے اجزاءکو برداشت کرنے کی طاقت آپ کے جسم میں موجود ہے ۔
بہتر یہ ہے کہ کسی بھی جلد کی بیماری کا خود علاج کرنے کے بجائے پہلے کسی ماہر ڈاکٹر سے مشورہ کرلیاجائے تاکہ کسی نقصان کااندیشہ باقی نہ رہے۔ غیر معیاری اورسستی کریمیں استعمال کرنے کے بعد یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے چہرہ جھلس گیا ہو یہ کریمیں چہرے کی اندرونی جلد کو بری طرح متاثر کرتی ہیں ۔کچھ کریمیں چہرے کی اندرونی جلد کو بری طرح متاثر کرتی ہیں کچھ کریمیں تو اس حد تک خطرناک ہوتی ہیں کہ ان سے جلد کے کینسر کا خطرہ بھی لاحق ہوجاتا ہے۔ خواتین سب سے زیادہ ان کریموں سے متاثر ہوتی ہیں جو کم وقت میں رنگ گورا کرنے کا دعویٰ کریں۔اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق کامطالعہ ہمیں یہ بتاتا ہے کہ مصنوعی طورپر کسی کی رنگت میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی ۔ اگر کوئی کریم یہ دعویٰ کرے کہ وہ کم وقت میں رنگ گورا کرسکتی ہے تو یہ ایک فریب کے سوا کچھ نہیں ۔ بالفرض ایسا ہو بھی جائے تو یہ وقتی ثابت ہوگا۔جیسے ہی کریم کا استعمال بند ہوگا ۔ رنگت دوبارہ سے اپنی پرانی ڈگر پرآجائے گی اورمختلف بیماریاں بھی سراٹھانے لگیں گی ۔
رنگ گورا کرنے والی کریموں میں فارمولا کریمیں بے حد مشہور ہیں۔ یہ کریمیں کس فارمولا کے تحت بنائی جاتی ہیں ۔یہ تو کوئی نہیں جانتا لیکن ان کریموں کے استعمال سے ہونے والے نقصان سے اکثرخواتین واقف ہوں گی ۔فارمولا کریم سے چہرے کی کھال اترنا شروع ہوجاتی ہے۔ یہ کریمیں نشے کی طرح ہیں جب تک ان کا استعمال جاری ہے یہ آپ کے حق میں بہتر ہیں لیکن جیسے ہی آپ نے ان کو استعمال کرنا بند کیاآپ کے چہرے پردانے نکلنا شروع ہو جائیں گے یا پھر اس سے دوسری بیماری کا خدشہ بھی رہتا ہے ۔موجودہ دور میں بے شک کاسمیٹک پروڈکٹ کااستعمال ترک نہیں کیاجاسکتا۔ لیکن ان کی خریداری میں احتیاط بہت سے جلدی مسائل سے بچا جا سکتی ہے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین