ایک سال کی مختصر ترین مدت میں جس قدر دنیا کے تبدیل ہونے کا تصور کیا جاسکتاتھا،بلاشبہ سال 2020 کا سورج ہماری دنیا میں اُس سے کہیں زیادہ تغیر و تبدل کا باعث بن کر غروب ہوچکا ہے۔سادہ لفظوں میں یوں سمجھئے کہ2020 نے ہم انسانو ں کے طرززندگی کو اوجِ ثریا سے زمین پر دے مارا۔ملاحظہ ہو کہ مادر پدر آزاد معاشرے از خود ہی قرنطینہ ہوگئے،مسلم خواتین سے چہرہ دکھانے کا قانونی مطالبہ کرنے والوں نے اپنے ہی چہرے ماسک سے ڈھانپ لیئے،جسمانی اختلاط کے علمبردار ایک دوسرے کے ساتھ ہاتھ ملانے سے بھی کترانے لگے، کوچہ و بازار ویران ہوگئے،سڑکیں سنسان ہوگئیں، تفریحی مقامات پر الوبولنے لگے،فضائے بسیط میں اُڑتے جہاز اپنے اپنے گیراج نما گھونسلوں میں جادبکے،حد تو یہ ہے کہ زندگی کا کاروبار ٹھپ ہوگیا اور موت کا دھندا بام ِ عروج پر جاپہنچا۔ دلچسپ با ت یہ ہے کہ ہماری دنیا کے ساتھ اتنا سب کچھ ایک صدی میں نہیں بلکہ صرف ایک برس میں بیت گیا۔وہ کہتے ہیں ناکہ چھاج کا جلا دودھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے۔پس! ایسا ہی کچھ، اَب ہمارا بھی حال ہوا ہے اور 2020 میں غیرمعمولی صدمات جھیلنے والے نئے سال 2021 میں انتہائی پھونک پھونک کر قدم رکھنا چاہتے ہیں۔مگر یہ تب ہی ممکن ہوسکتاہے،جب ہمیں آنے والے سال کی کچھ درست پیش بینی حاصل ہوسکے اور سرِ دست مستقبل بینی کے لیئے علم فلکیات ہی حضرت انسان کا سب سے زیادہ معاون و بہترمددگار بن سکتاہے۔
سال 2021 کا علم نجوم کے محدب عدسہ سے بغور جائزہ لیا جائے تو منکشف ہوتا ہے کہ رواں برس آسمانی کونسل میں بڑے بڑے فیصلے متوقع ہیں۔ کیونکہ 2021 کے آغاز سے چند روز قبل ہونے والے زحل اور مشتری کے قران نے 800 سال پرانے فلکیاتی اقتدار کا مکمل طور پر خاتمہ بالخیر فرمادیا ہے اور اَب آسمان ِ نجوم پر قائم ہونے والی نئے ستاروں کی نئی”فلکیاتی حکومت“اشارہ کررہی ہے کہ ہماری دنیا آنے والے چند برسوں میں مکمل طورپر تبدیل ہونے جارہی ہے۔ستاروں کی ”فلکیاتی چال“ کے مطابق یہ تبدیلی ایسی محیرالعقول ہوگی کہ جس کی بابت ہم انسانوں نے ماضی میں کبھی خواب و خیال میں بھی نہ سوچا ہوگا۔بلکہ یہ کہنا زیادہ قرین قیاس ہوگا کہ بنی نوع انسان کے لیئے ایک نئی دنیا کی پیدائش ہورہی ہے۔اس مناسبت سے 2021 کو ہماری نومولود دنیا کا پہلا سال قرار دیا جاسکتا ہے۔یادر ہے کہ2021 بنیادی طور پر عالمی سیاست میں ہلچل،تہذیب و ثقاقت میں ابتری، معیشت میں کساد بازری، مذہبی تعلیمات میں خلط مبحث اور انسانی رویوں میں عدم برداشت سے عبارت ہوگا۔جبکہ زحل اور یورنس کے مابین سارا سال جاری رہنے والی”مخاصمانہ کشمکش“سے نوجوان نسل کو قدم قدم پر مشکلات،پریشانی اور نادیدہ رکاوٹوں کا سامنا کرناپڑے گا۔
زحل کے ساتھ یورنس کی تربیع کو درج ذیل ادوار میں تقسیم کیا جاسکتا۔مثلاً جنوری تا مارچ،مئی تا جون اور جولائی کا پہلا نصف،علاوہ ازیں نومبر تادسمبر بھی وہ نازک ترین وقت ہوگا۔جب بنی نوع انسان کو انفرادی اور اجتماعی ہر سطح پر ستاروں کی درشتگی اور حدت صاف محسوس ہوسکے گی۔چونکہ 2021 کا مجموعہ5 بنتا ہے لہٰذاکرہ ارض پر پانچ طرح کے رجحانات تسلسل کے ساتھ سارا سال دیکھنے کو ملتے رہیں گے۔ اوّل، عالمی معاشی بحران کا دائرہ وسیع تر ہوجائے گا،بہت سے افراد اپنی ملازمتوں سے محروم ہوجائیں گے۔جبکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے قائم نفع بخش روایتی کمپنیاں دیوالیہ پن کے قریب پہنچ جائیں گی۔ دوئم، مغربی اور یورپی ممالک معاشرتی اور سیاسی افلاس کو بہت قریب سے دیکھیں گے اور ان ممالک کی حکومتوں کو اپنی عوام کی جانب سیاسی بغاوت، انتظامی تصادم اور پرتشدد مظاہروں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سوم،دنیا بھر میں جمہوری طرزِ حکومت کمزور ہوگا اور کم و بیش دنیا کے تین بڑے ممالک میں جمہوریت کی بساط مکمل طور پر لپیٹ دی جائے گی۔جبکہ خلاف توقع سرزمین عرب پر قائم بادشاہتیں گزشتہ چند برسوں کے مقابلے میں زبردست سیاسی،معاشی اور انتظامی استحکام کی جانب گامزن رہیں گی۔چہارم عالمی وبا، کورونا وائرس کو شکست دینے کی ہر طبی کوشش ناکام ونامراد رہے گی اور ہم کورونا کی ایک کے بعد ایک آنے والی لہروں سے یونہی اُلجھتے رہیں گے۔مگر قابل اطمینان بات یہ ہوگی کہ کورونا وائرس کی ہلاکت خیزی میں رواں برس واضح کمی آجائے گی۔ پنجم، زمین و آسمان ہل کر رہ جائیں گے۔یعنی حضرت انسان کی دہائیوں سے جاری بداعتدالیوں کے مضر اثرات ہماری زمین کی آب و ہوا اور ماحولیات پر نمایاں طور پر نظر آنا شروع ہوجائیں گے اور رواں برس ایک درجن سے زائد ممالک شدید ترین سیلاب اور بدترین زلزلے کا شکار ہوسکتے ہیں۔
عالمی ماہرین علم نجوم کے نزدیک ریاست ہائے متحدہ امریکا کا زائچہ 04 جولائی 1776 کو پنسلوینیا،فلاڈلفیا کے مقام سے بنتاہے۔ جس کے مطابق باآسانی یہ پیش گوئی کی جاسکتی ہے کہ 2021 میں امریکا کی معاشی اور سیاسی طاقت ختم ہونے کی رفتار انتہائی تیز ہوجائے گی۔ صرف بیرونی محاذ پر ہی نہیں بلکہ داخلی محاذ پر بھی رواں برس امریکی معیشت اور سیاست کو نت نئے تنازعات اور مسائل کا سامنا کرنے پڑے گا۔ جبکہ امریکا کے اتحادی بھی 2021 میں ایک،ایک کرکے امریکا سے علحیدہ ہونا شروع ہوجائیں گے۔بالخصوص یورپی یونین اعلانیہ امریکی کیمپ سے نکل کر چین کے ساتھ تجارتی و سیاسی عہد و پیمان قائم کرلے گا۔ جبکہ امریکا کی بعض ریاستوں میں علحیدگی پسندگی کی تحریکیں بھی جنم لے سکتی ہیں۔ لیکن شدید شکست و ریخت کے باوجود بھی اگلی ایک دہائی تک امریکا کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ مگر 2021 میں امریکا کی عالمی بالا دستی کا خاتمہ ضرور بالضرور نوشتہ دیوار بن جائے گا۔
سال 2021 برطانیہ کے لیئے بھی ایک ڈراونے خواب سے کم نہ ہوگا۔ دراصل برطانیہ کے زائچہ کے مطابق دسمبر 2020 سے اس کا بدترین کواکبی دور شروع ہوچکا ہے جو بلاکسی تعطل ستمبر 2023 تک جاری رہے گا۔ رواں برس برطانوی ریاست اور عوام کے لیئے وقفے وقفے سے یکے بعد دیگرے نئے نئے بحران اور تنازعات لے کر آئے گا۔جس کے باعث برطانیہ کا سال کے اختتام تک شدید ترین مالی بحران کی لپیٹ میں آنے کا قوی امکان ہے۔ اس بدترین وقت کے نحس اثرات سے بچنے کے لیئے انتہائی ضروری ہوگا کہ جولائی 2021 سے ستمبر 2022 کے درمیان ملک میں رائج بادشاہی نظام کا مکمل خاتمے کا اعلان کردیاجائے یاکم ازکم موجودہ ملکہ کو تخت سے معذول کردیاجائے۔دوسری جانب روس کے لیئے یہ برس ملے جلے کواکبی اثرات کا حامل رہنے کی توقع ہے۔ روسی ریاست مالی بحران سے کامیابی سے ساتھ نکلتی ہوئی دکھائی دے گی۔مگر روسی صدر ولادیمیر پوتن کو 2021 سخت مشکل قسم کے چیلنجز کا سامنا رہے گا۔ بیرونی دنیا میں پوتن کو زبردست مقبولیت حاصل ہوگی جبکہ اپنے ملک میں زبردست تنقید کا تلخ مزہ چکھنا ہوگا۔ جبکہ رواں برس پوتن کی صحت کا گھر بھی کمزور رہے گا،جس کی وجہ سے صحت کے سنگین بلکہ جان لیوا مسائل بھی جنم لے سکتے ہیں۔
2021 میں چین کو گنتی کے اُن چند ممالک میں شمار کیا جاسکتاہے،جوسیاسی ومعاشی طور پر ساراسال ایک مضبوط اور بہتر پوزیشن میں دکھائی دیں گے۔ اگر امریکا چین کے ساتھ کسی بھی محاذ پر الجھنے کی کوشش کرتا ہے،جس کے علم نجوم کی روشنی میں واضح امکانات پائے جاتے ہیں۔تو پھر نتیجہ ایک ہی ہوگا کہ امریکا کے ساتھ محاذ آرائی کا میدان کوئی بھی ہو۔بہرکیف فاتح چین اور اُس کے اتحادی ہی رہیں گے۔چین کے مخالف گھر میں ہونے کی وجہ سے بھارت کے لیئے 2021 کو بدترین سانحات کا سال بھی کہا جاسکتاہے۔ واضح رہے کہ ستارہ زحل،کاشت کاری اور کسانوں سے بھی منسوب ہے اور مودی حکومت نے کمال بے وقوفی سے جس طرح کسانوں کے گرد ”قانونی شکنجہ“کساہے۔اُس کے بعد تو بس! مودی سرکار کو ستارہ زحل کے غیض و غضب کا خاموشی کے ساتھ انتظار ہی کرنا چاہئے۔آسمانی کونسل میں زحل کی سختی کیا ہوتی ہے؟۔2021 میں اُس کا سب سے عبرت ناک مظاہرہ، بھارت میں ملاحظہ کیاجاسکے گا۔
اگر 2021 میں پاکستان کے زائچہ کا مطالعہ کیاجائے تو معلوم ہوتا ہے کہ بڑے ستاروں کی سارا سال یکے بعد دیگرے بننے والی بہترین فلکی نظرات تسدیس اور تثلیث کے باعث، ریاستِ پاکستان کا سفرمعاشی و سیاسی استحکام کی جانب بدستور جاری رہے گااور عالمی سطح پر اس کی جغرافیائی اہمیت اور اثرورسوخ میں زبردست اضافہ ہوگا۔ سال کی پہلی سہ ماہی میں ہی فٹیف کی گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکلنے کی قوی اُمید کی جاسکتی ہے۔جبکہ اس سال ملک کے آئین میں بنیادی نوعیت کی کئی ترمیمات بھی کی جانے کی توقع ہے۔وزیراعظم پاکستان عمران خان 2021 میں سیاسی و انتظامی لحاظ سے مزید مضبوط ہوں گے اور ان کی حکومت کے خلاف بننے والا اپوزیشن اتحاد قائم تو رہے گا لیکن کسی کام کا نہیں رہ پائے گا۔نیز نواز شریف کی سیاست،آزادی اور صحت کے لیئے یہ سال انتہائی بُرارہنے کا امکان ہے۔جبکہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور اُن کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ایک بار پھر سے مکمل ”سیاسی خاموشی“ اختیار کرلے گا۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے لیئے 2021، گزشتہ برس کی بہ نسبت قدرے بہتر سال رہے گا اور موصوف پاکستانی سیاست میں کئی مواقع پر فیصلہ کن سیاسی کردار اداکرسکیں گے۔ واضح رہے کہ بلاول کا عطارد سارا سال کمزور نظرات کے تحت رہے گا لہٰذا،کسی بھی بڑے سیاسی صدمے اورسیاسی حادثے سے بچنے کے لیئے انتہائی ضروری ہے کہ یہ اپنے گرد خوشامد ی افراد کے بجائے، صاحبِ بصیرت لوگوں کوجمع کر کے اُن کے مشورے پر اپنی سیاست پروان چڑھانے کی کوشش کریں۔
قصہ مختصر یوں ہوا کہ علم نجوم کی روشنی میں سال 2021 کو ایک آسان سال ہرگز قرار نہیں دیا جاسکتا، دراصل 2021 سے لے کر اگلے 23 سال تک کا عرصہ مکمل طور پر”معلم فلک“ کہلانے والے ستارہ زحل کے زیراثر ہی رہے گا۔لہٰذا مستقبل قریب اور مستقبل بعید میں فقط وہی افراد،ستارہ زحل کی سختی سے خود کو بچاپائیں گے کہ یاتو جن کے زائچہ پیدائش میں زحل بہترین نظرات کے تحت وارد ہوچکا ہوگا یا پھر اُن کے پاس ستارہ زحل کی کواکبی طاقت سے بھرپور لوحِ زحل موجود ہوگی۔ کیونکہ”معلم فلک“ آسمانی کونسل میں ایک ایسے سخت گیر اُستاد کی شہرتِ عام رکھتا ہے،جو امتحان پہلے لیتاہے اور سبق بعد میں دیتاہے۔ شاید اسی لیئے ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ معلم فلک کی سخت گیری آنے والے”کواکبی ادوار“ میں دنیا بھر میں آزادی کی نیلم پری کو واضح طور پر آٹھ،آٹھ آنسو رُلاتی دکھائی دے گی۔واللہ اعلم باالصواب۔
مہ و نجوم دکھاتے ہیں آئینہ ہم کو
فلک کے سامنے چہرہ نما سمندر ہے
حوالہ: یہ کالم سب سے پہلے روزنامہ جرات کراچی کے ادارتی صفحہ پر 04 جنوری 2021 کی اشاعت میں شائع ہوا۔