میاں بیوی میں تناو تو چلتا ہی رہتا ہے لیکن یہاں تو بیوی نے حد ہی کر دی ۔آج صبح سے ہی ان کا موڈ مجھ سے آف ہے۔۔۔کسی بات کا صحیح سے جواب نہیں دے رہے۔۔۔میں نے ناشتے کا کہا تو کوئی جواب نہیں دیا۔۔۔لیکن چائے پی کر واپس کمرے میں چلے گئے۔۔۔میں نے بھی ان کے موڈ کو ایک طرف رکھا اور اپنے کاموں میں جت گئی۔۔۔کرونا نے مجھے ذہنی طور پر کافی چیزوں میں ہوشیار کردیا ہے۔۔۔میں اب پہلے سے بہتر اپنے بچوں کے لئے سوچ رہی ہوں۔۔۔مجھے فکر ہے کہ کیسے میں اپنے بچوں کو موبائل سے دور رکھوں اور گھر میں ہی رہ کر ان کے ساتھ نت نئے کام کروں
۔۔۔جس سے ان کا بھی دل لگا رہے اور وہ کچھ سیکھیں بھی۔۔۔پورے مہینے کا کچھ اضافی راشن بھی لا کر میں نے پچھلے ہفتے ہی محفوظ کردیا ہے۔۔۔میں ویسے بھی اس معاملے میں کچھ تیز رہی ہوں۔۔۔مہینے کا نہیں بلکہ ڈیڑھ مہینے کا راشن لاتی ہوں تاکہ ان میں دو مہینے کھینچ کر نکالوں۔۔۔یہ سب میرے لئے بھی آسان نہیں۔۔۔کیونکہ اس سب میں میرے شوہر میرا ساتھ نہیں دے رہے۔۔۔انہیں لگ رہا ہے کہ میں یہ سب جان بوجھ کر کر رہی ہوں۔۔۔تاکہ وہ اپنی لاڈلی بہن کی ڈھولکی اور شادی سے دور ہوجائیں۔۔
۔جی ہاں! اس ماحول میں آج میرے سسرال میں باقاعدہ ڈھولکی کا اہتمام ہے ۔۔لیکن میں نے پچھلے تین دن سے خود کو اور اپنے گھرانے کو آئسولیشن میں رکھا ہوا ہے۔۔۔یہ سب میں نے صرف اپنے گھر کے لئے نہیں بلکہ اپنے دوستوں کے لئے بھی کیا ہے۔۔۔کیونکہ اگر میں کرونا کا کیرئیر بن گئی تب بھی ایک بڑے نقصان کا راستہ میرے ذریعے ممکن ہوسکتا ہے۔۔۔میرا فون مسلسل بج رہا تھا۔۔۔بیٹے نے اٹھایا تو دوسری طرف پھپھو تھیں۔۔۔بہت تڑپ کر ان سے کہا کہ میرا بہت دل چاہ رہا ہے آنے کا لیکن ماما نہیں آنے دیں گی۔۔۔میں نے فون ہاتھ سے لیا تو دوسری طرف پھپھو کا جملہ چل ہی رہا تھا۔۔۔بیٹا ماما بہت ڈرپوک ہیں۔۔۔ایسا لگ رہا ہے وائرس صرف انہی کے لئے آیا ہے۔۔۔میں نے بہت تحمل سے سلام کیا اور دوسری طرف خاموشی ہوگئی۔۔۔میری نند نے بہت عاجزی سے کہا۔۔۔بھابھی پلیز صرف ایک گھنٹہ کے لئے آجائیں۔۔۔میرا جواب صرف اس کے لئے نہیں بلکہ ان سب کے لئے تھا
جو اس سچویشن سے نظریں چرائے اپنی زندگی کے ہنگاموں میں مگن ہیں اور پھر پچھتانے کے لئے ان کے پاس کندھا بھی نہیں ہوگا-’’بھلا کون چاہتا ہے کہ زندگی کی خوشیوں، قہقہوں، ملاقاتوں، کئی ان کہی باتوں کو چھوڑ کر گھر میں قید ہوجائے۔۔۔بھلا کون چاہتا ہے وہ جو ایک چھٹی کے دن کا انتظار کرتی ہے کہ اپنے بچوں کو اور میاں کو لے کر کہیں باہر کھانے پر جائے گی وہ گھر پر خاموشی سے گزار دے۔۔۔بھلا کس کا دل نہیں کرتا کہ وہ اپنی ماں کی گود میں سر رکھ کر لیٹے اور اپنے خوف کو کم کرلے، بھلا کس کو نہیں پسند کے وہ بھی کسی بہانے سے باہر نکل کر گھر کی چار دیواری میں بسی بوریت کو کہیں چھوڑ آئے۔۔۔لیکن لیکن ان سب سے بڑھ کر ہے وہ زندگی ۔۔۔جس کی اہمیت ان سب سے بڑھ کر ہے۔۔۔میرے لئے میرا گھر، میری زندگی، میرے بچے، میرا خاندان سب سے اہم ہے۔۔۔پلیز اگرآپ خود کو تباہی پھیلانے سے نہیں روک پارہے تو کم سے کم دوسروں کا مذاق نا اڑائیںکرونا سے جنگ آپ کو خود لڑنی ہوگی۔۔۔اور محبت اور جنگ میں سب کچھ جائز ہےاس بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹص سیکشن میں ضرور کریں ۔