دُبئی کا وزٹ اور ٹورسٹ ویزہ جاری ہونے کے بعد ہزاروں پاکستانی ملازمتوں کی تلاش میں دُبئی جا رہے ہیں۔ تاہم معروف دُبئی حکام اور ریکروٹمنٹ ایجنسیوں کی جانب سے پاکستانیوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ ملازمت کی تلاش میں دُبئی آ کر اپنا وقت اور رقم ضائع نہ کریں، کیونکہ فی الحال دُبئی حکومت نے ورک پرمٹس کے اجراء پر پابندی لگا رکھی ہے جس کے باعث ملازمتیں نہیں مل رہیں۔

ریکروٹمنٹ ایجنسیز کے مطابق اس وقت صرف سرکاری اور نیم سرکاری سٹاف اور گھریلو ملازمین کو ورک پرمٹ جاری کیے جا رہے ہیں، دیگر شعبوں کے ملازمین کے لیے ورک پرمٹ پر فی الحال پابندی ہے۔پاکستان سے ہر سال سینکڑوں افراد کو بطور لیبر اماراتی کمپنیوں کو بھجوانے والی ریکروٹنگ ایجنسی النمس کارپوریشن کے ترجمان شیراز مغل نے بتایا کہ جب تک دُبئی کی حکومت نجی شعبے کے لیے ورک پرمٹس اور ایمپلائمنٹ ویزوں کا اجراء شروع نہیں کر دیتی، پاکستانی افراد ملازمت کی تلاش میں دُبئی آنے کی غلطی نہ کریں۔

پچھلے 40 سالوں سے امارات میں 1 لاکھ 40 ہزار ورکر سپلائی کرنے والی اماراتی کمپنی اوور سیز لیبر سپلائی کی جانب سے بھی خبردار کیا گیا ہے کہ اگرچہ مارکیٹ میں نئے کارکنوں کی ضرورت ہے، تاہم ورک پرمٹس پر سے پابندی ہٹنے تک لوگوں کو یہاں آنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ انہیں ملازمت مل بھی گئی تو ورک پرمٹ جاری نہیں ہو سکے گا۔ دُبئی امیگریشن حکام کا بھی کہنا ہے کہ جو لوگ ٹورسٹ ویزہ پر آ رہے ہیں انہیں انٹری کی شرائط پوری کرنا ہوں گی اور صرف سیاحت ہی کرنی ہو گی۔

یہ لوگ سیاحتی ویزے پر نوکری کی تلاش میں نہ آئیں ورنہ انہیں بھی فوراً ڈی پورٹ کیا جا سکتا ہے۔یہ ہدایات 1,370 پاکستانیوں اور 250 بھارتیوں کو دُبئی ایئرپورٹ پر انٹری کی شرائط پوری نہ کرنے پر ڈی پورٹ ہونے کے بعد جاری کی گئی ہیں۔ امیگریشن اتھارٹیز نے بھارت اور پاکستان سے آنے والے مسافروں سے تفصیلی پوچھ گچھ کی ۔ جن افراد کے پاس2 ہزار درہم سے کم رقم تھی، ہوٹل کی بکنگ نہیں تھی، یا کسی رشتہ دار کا پتانہیں تھا یا ریٹرن ٹکٹ نہیں تھی، انہیں ڈی پورٹ کر دیا گیا۔ اسی طرح ملازمت تلاش کرنے والوں اور ملازمت حاصل کرنے والوں کو جب تک ورک پرمٹ نہ مل جائے، وہ دُبئی کا سفر نہ کریں ورنہ انہیں امارات میں داخلے کی اجازت دیئے بغیر ہی ایئرپورٹ سے واپس بھیجا جا سکتا ہے۔