وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ تیس سال تک ملک پر حکومت کر نے والے ڈاکوئوں نے پیسہ چوری کر نے کے ساتھ ساتھ ملک کی اخلاقیات بھی تباہ کردیں،اسحاق ڈار، نواز شریف اور ان کے بچے سب سے مہنگی گاڑی رولس رائز گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں، ایسا لگتا ہے یہ گوال منڈی میں نہیں ،برطانیہ کے بڑے بڑے محلات میں پیدا ہوئے تھے، لگتا ہے اسحاق ڈار کے باپ کی سائیکل کی نہیں مے فیئر میں رولس رائز کی دکان تھی، یہ پیسہ کدھر سے آیا،سینیٹ الیکشن میں سیاستدانوں کو خریدنے کیلئے منڈی لگی ہوئی ہے،پہلے تو سب کہتے تھے اوپن بیلٹ ہونا چاہیے تو پھر تبدیلی کدھر سے آئی ہی اپوزیشن ہمیں گرانے میں ہر جگہ ناکام رہی،سینٹ انتخابات میں بھی شکست ہوگی ،انشاء اللہ جیت پاکستان کی ہوگی،اسلام آباد سمیت چار علاقوں میں ٹیکنالوجی زون بنا رہے ہیں اس میں کامرہ کو بھی شامل کر لیں گے ، آنے والا زمانہ مکمل طور پر ٹیکنالوجی کا ہو گا،پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر 10ممالک میں شامل ہے، ہمیں اپنے ملک میں گرم ہوتے ہوئے موسم کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ہر چیز کرنی چاہیے۔
جمعہ کو غازی بروتھا میں موسم بہار اور شجرکاری مہم کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ درخت آپ کے مستقبل کے لیے اتنا ضروری ہے کہ آپ کو اندازہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے ضروری ہے کہ پاکستان بدقسمتی سے موسم کی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہے اور گرین ہاؤس گیس کے اثرات کی وجہ سے دنیا میں موسم گرم ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شمال ہے لہٰذا ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ ہمیں اپنے ملک میں گرم ہوتے ہوئے موسم کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ہر چیز کرنی چاہیے اور اس کا ایک ہی طریقہ ہے کہ پاکستان میں 10ارب درخت اگانے کا جو پروگرام ہے اس کو سب کامیاب کریں۔وزیر اعظم نے کہاکہ اس علاقے میں 10 لاکھ درخت لگیں گے تو میں آپ سے وعدہ لوں گا کہ آپ نے ان درختوں کی حفاظت کرنی ہے اور ہم آپ کو کھیل کے میدان بنا کر دیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ درخت ہمارے مستقبل کے لیے ضروری ہیں اور کھیلوں کے میدان ہمارے نوجوانوں کی صحت کے لیے ضروری ہیں، بدسقمتی سے نہ ہم نے اس ملک میں درخت لگائے، 70سال میں ہم جو انگریز جنگلات چھوڑ کر گیا تھا، وہ بھی ختم کر دیے۔انہوںنے کہاکہ لاہور میں پچھلے 20سالوں میں 70فیصد درخت کاٹ دیے ہیں اس کا نتیجہ یہ ہے کہ لاہور میں آلودگی بوڑھے اور بچوں کی صحت کے لیے نہایت خطرناک ہے اور جب تک ہم بحیثیت قوم یہ فیصلہ نہیں کریں گے کہ ہم نے اپنی تقدیر بدلنی ہے، اس وقت تک یہ خطرہ بڑھتا جائے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہاں درخت بھی لگیں گے اور ہم آپ کے لیے 10 کرکٹ گراؤنڈ بھی بنائیں گے، اگر ہم نے یہ دیکھا کہ آپ درختوں کی حفاظت نہیں کررہے ہیں تو آپ کے ایک ایک کرکٹ گراؤنڈ کم ہونا شروع ہو جائیں گے۔انہوںنے کہاکہ خیبر پختونخوا کے ہر خاندان کے پاس ایک ہیلتھ انشورنس ہے جس سے وہ کسی بھی ہسپتال میں جا کر علاج کرا سکتے ہیں اور مجھے فخر ہے کہ وہ پہلا صوبہ ہے جس نے وہ کام کیا ہے کیونکہ ہم سے کئی امیر ممالک میں بھی یہ سہولت میسر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسل ہیلتھ کوریج پنجاب میں شروع کی جا چکی ہے اور اس سال کے آخر تک ہیلتھ انشورنس سارے پنجاب کا احاطہ کر لے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم اسلام آباد سمیت چار علاقوں میں ٹیکنالوجی زون بنا رہے ہیں اس میں کامرہ کو بھی شامل کر لیں گے کیونکہ آنے والا زمانہ مکمل طور پر ٹیکنالوجی کا ہو گا، ہم نے ٹیکنالوجی کی پہلی لہر سے فائدہ نہیں اٹھایا لیکن ہماری پوری کوشش ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا پورا فائدہ اٹھائیں اور نئی ٹیکنالوجی میں پاکستان پوری طرح شرکت کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہماری پالیسی ہے جس علاقے میں کام ہو اس کے لوگوں کو نوکریاں ملنی چاہئیں اور جس بھی علاقے سے گیس یا تیل نکلتا ہے تو سب سے پہلا حق اسی کا ہوتا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ 30سال اس ملک پر جن ڈاکوؤں نے حکومت کی انہوں نے صرف پیسہ نہیں چوری کیا، انہوں نے ساتھ ساتھ ہمارے ملک کی اخلاقیات بھی تباہ کردی اور ملک میں ایسی فضا بنادی کہ کرپشن کوئی بری چیز نہیں ہے، اس چیز نے اس ملک کو کرپشن سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔
انہوںنے کہاکہ مجھے کوئی ایک مثال بتا دیں کہ ایک ملک خوشحال ہو اور وہاں کرپشن بھی ہو، ملک کو وزیر اعظم اور وزرا کی کرپشن تباہ کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے شریف فیملی کے بارے میں کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف خود بھی باہر، بچے، منشی اسحاق ڈار اور داماد بھی باہر شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اسحاق ڈار، نواز شریف اور ان کے بچے سب سے مہنگی گاڑی رولس رائز گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ یہ گوال منڈی میں نہیں بلکہ برطانیہ کے بڑے بڑے محلات میں پیدا ہوئے تھے، ایسا لگتا ہے کہ اسحاق ڈار کے باپ کی سائیکل کی نہیں بلکہ مے فیئر میں رولس رائز کی دکان تھی، یہ پیسہ کدھر سے آیا۔
ملک کو پٹواریوں، سرکاری ملازمین اور تھانے داروں کی کرپشن اور رشوت خوری سے عوام پریشان ضرور ہوتے ہیں تاہم اس سے ملک تباہ نہیں ہوتا بلکہ ملک تباہ تب ہوتا ہے جب اس کا وزیراعظم اور وزرا کرپشن کرنا شروع کردیں، جب وزیراعظم کرپشن کرتا ہے تو پیسہ باہر لے جانا اس کی مجبوری ہوتی ہے، ورنہ لوگوں کو نظر آجائے گا، چوری کرنا ایک نقصان اور چوری کا پیسہ باہر بھیجنا یعنی منی لانڈرنگ کرنا اس سے بھی بڑا نقصان ہے جس سے ملک تباہ اور مقروض ہوجاتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کا تماشا دیکھ رہے ہیں، منڈی لگی ہے، سینیٹر بننے کے لیے سیاست دانوں کو خریدنے کیلئے قیمتیں لگ رہی ہیں، 30 سال سے یہ ہورہا ہے اور سب کو پتہ ہے، جب ہم کہتے ہیں کہ سیاسی جماعت کا رکن اسمبلی بتائے کسے ووٹ دے رہا ہے تو اپوزیشن جماعتیں کہتی ہیں اوپن نہیں خفیہ ووٹ دو، پہلے تو سب کہتے تھے اوپن بیلٹ ہونا چاہیے تو پھر تبدیلی کدھر سے آئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن ہمیں گرانے میں ہر جگہ ناکام رہی، مینار پاکستان جلسہ، فیٹ قانون سازی، کورونا وبا سمیت ہر جگہ حکومت کو شکست دینے میں ناکام ہوگئی، اب یہ سوچ رہے ہیں کہ سینیٹ الیکشن میں ہمارے لوگوں کو خرید کر کسی طرح اپنے زیادہ سینیٹر لے آئیں، یہ کون سی جمہوریت ہے، کبھی جمہوریت میں بھی کوئی پیسہ دے کر آتا ہے، پچھلے سینیٹ الیکشن میں کے پی سے پی پی پی کے 2 سینیٹرز پیسہ چلاکر آگئے، مہذب معاشرے میں جرات نہیں ہوتی خفیہ بیلٹ کی، رشوت دے کر ووٹ خریدے جاتے ہیں، کروڑوں روپے خرچ کرکے سینیٹرز بننے والے عوام کا خون چوسے گا، یہ قوم فیصلہ کن وقت پر کھڑی ہے، ایک طرف عوام ہے دوسری طرف ڈاکو اور مافیا، انشاء اللہ جیت پاکستان کی ہوگی۔